عشق انسان کو کائنات کے کسی دوسرے حصے میں لے
جاتا ہے، زمین پر رہنے نہیں دیتا اور عشق لاحاصل ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لوگ کہتے ہیں انسان عشق مجازی سے عشق حقیقی تک
تب سفر کرتا ہے جب عشق لاحاصل رہتا ہے۔ جب انسان جھولی بھر بھر محبت کرے اور خالی
دل اور ہاتھ لے کر پھرے۔
ہوتا ہوگا لوگوں کے ساتھ ایسا،
گزرے ہوں گے لوگ عشق لاحاصل کی منزل سے اور طے
کرتے ہوں گے مجازی سے حقیقی تک کے فاصلے۔ مگر میری سمت الٹی ہوگئی تھی۔ میں نے عشق
حقیقی سے عشق مجازی کا فاصلہ طے کیا تھا۔ مجازی کو نہ پاکر حقیقی تک نہیں گئی تھی۔
حقیقی کو پاکر بھی مجازی تک آگئی تھی اور اب در بہ در پھررہی تھی۔
(عمیرہ احمد کے ناول ’’دربارِ دل‘‘ سے اقتباس)
No comments:
Post a Comment