زندگی کی راہوں میں رنج و غم کے میلے ہیں
بھیڑ ہے قیامت کی پھر بھی ہم اکیلے ہیں
گیسوؤں کے سائے میں ایک شب گزاری تھی
آج تک جدائی کی دھوپ میں اکیلے ہیں
سازشیں زمانے کی کام کرگئیں آخر
آپ ہیں اُدھر تنہا، ہم اِدھر اکیلے ہیں
کون کس کا ساتھی ہے، ہم تو غم کی منزل ہیں
پہلے بھی اکیلے تھے، آج بھی اکیلے ہیں
اب تو اپنا سایہ بھی کھوگیا اندھیروں میں
آپ سے بچھڑ کے ہم کس قدر اکیلے ہیں
No comments:
Post a Comment