Wednesday, September 16, 2015

تم اتنا جو مسکرا رہے ہو

تم اتنا جو مسکرا رہے ہو
کیا غم ہے کہ جس کو چھپا رہے ہو؟
آنکھوں میں نمی، ہنسی لبوں پر
کیا حال ہے، کیا دکھا رہے ہو؟
بن جائیں گے زہر پیتے پیتے
یہ اشک جو پیتے جارہے ہو
جن زخموں کو وقت بھر چلا ہے
تم کیوں انہیں چھیڑ جارہے ہو؟
ریکھاؤں کا کھیل ہے مقدر
ریکھاؤں سے مات کھارہے ہو

(کیفی اعظمی)


No comments:

Post a Comment

Sponsored