تم اتنا جو مسکرا رہے ہو
کیا غم ہے کہ جس کو چھپا رہے ہو؟
آنکھوں میں نمی، ہنسی لبوں پر
کیا حال ہے، کیا دکھا رہے ہو؟
بن جائیں گے زہر پیتے پیتے
یہ اشک جو پیتے جارہے ہو
جن زخموں کو وقت بھر چلا ہے
تم کیوں انہیں چھیڑ جارہے ہو؟
ریکھاؤں کا کھیل ہے مقدر
ریکھاؤں سے مات کھارہے ہو
(کیفی اعظمی)
No comments:
Post a Comment