Friday, September 18, 2015

دھڑکن کو تیری یاد سے تحریک مل رہی ہے

دھڑکن کو تیری یاد سے تحریک مل رہی ہے
چاہت اگر سزا ہے، ہمیں ٹھیک مل رہی ہے
اس در سے جو بھی لوٹ کے آیا تو رو پڑا وہ
لگتا ہے آنسوؤں کی وہاں بھیک مل رہی ہے
ہم نے تو پل صراط کے بارے میں سن رکھا تھا
ہر راہ بال سے ہمیں باریک مل رہی ہے
شاید کسی بھی لمحے مقابل ہوں اس کی گلیاں
جو دور کی صدا تھی وہ نزدیک مل رہی ہے
جو جگمگا اٹھی تھی تجھے دیکھ کر خوشی سے
مدت سے راہ وہ ہمیں تاریک مل رہی ہے

(فاخرہ بتول)

No comments:

Post a Comment

Sponsored