Thursday, August 20, 2015

بڑا ویران موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

بڑا ویران موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
ہر اک جانب تیرا غم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
ہمارا دل کسی گہری جدائی کے بھنور میں ہے
ہماری آنکھ بھی نم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
مرے ہم راہ گرچہ دور تک لوگوں کی رونق ہے
مگر جیسے کوئی کم ہے، کبھی ملنے چلے آؤ
تمہیں تو علم ہے میرے دل وحشی کے زخموں کو
تمہارا وصل مرہم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
اندھیری رات کی گہری خموشی اور تنہا دل
دیئے کی لو بھی مدھم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
تمہارے روٹھ کے جانے سے ہم کو ایسا لگتا ہے
مقدر ہم سے برہم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
ہواؤں اور پھولوں کی نئی خوشبو بتاتی ہے
ترے آنے کا موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

(عدیم ہاشمی)


No comments:

Post a Comment

Sponsored