Tuesday, August 18, 2015

کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو

کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو
نہ جانے کیسے خبر ہوگئی زمانے کو
دعا بہار کی مانگی تو اتنے پھول کھلے
کہیں جگہ نہ رہی میرے آشیانے کو
مری لحد پہ پتنگوں کا خون ہوتا ہے
حضور شمع نہ لایا کریں جلانے کو
سنا ہے غیر کی محفل میں تم نہ جاؤگے
کہو تو آج سجالوں غریب خانے کو
دبا کے قبر میں سب چل دیئے دعا نہ سلام
ذرا سی دیر میں کیا ہوگیا زمانے کو
اب آگے اس میں تمہارا بھی نام آئے گا
جو حکم ہو تو یہیں چھوڑ دوں فسانے کو
قمر ذرا بھی نہیں تم کو خوفِ رسوائی
چلے ہو چاندنی شب میں انہیں منانے کو

(قمر جلالوی)

No comments:

Post a Comment

Sponsored