Monday, February 16, 2015

tumhain kitna chahatay hain, تمہیں کتنا چاہتے ہیں

’’ہم لڑکیوں کی قوم بہت بے وقوف ہوتی ہے۔ دوسروں کے تجربات سے فائدہ نہیں اٹھاتی اور جب آنکھوں پر نام نہاد محبت کی پٹی بندھی ہو تو ہر سیدھا راستہ دکھانے والا دشمن ہی لگتا ہے۔ شاید ابنِ آدم کے پاس خوشنما لفظوں کا ایسا جال ہوتا ہے جس سے بنتِ حوا چاہتے ہوئے بھی نکلنا نہیں چاہتی اور ساری عمر کے لئے آنسوؤں کا تحفہ دینے والے کو ہی پوجتی ہے اور ساری زندگی اس حصار سے نہیں نکلتی۔‘‘

(صائمہ اکرم چوہدری کے ناول ’’تمہیں کتنا چاہتے ہیں‘‘ سے اقتباس)


No comments:

Post a Comment

Sponsored