Monday, February 16, 2015

aziz itna hi rakho عزیز اتنا ہی رکھو

عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائے
اب اس قدر بھی نہ چاہو کہ دم نکل جائے
ملے ہیں یوں تو بہت آؤ اب ملیں یوں بھی
کہ روح گرمیٔ انفاس سے پگھل جائے
محبتوں میں عجب ہے دلوں کو دھڑکا سا
کہ جانے کون کہاں راستہ بدل جائے
زہے وہ دل جو تمنائے تازہ تر میں رہے
خوشا وہ عمر جو خوابوں ہی میں بہل جائے
میں وہ چراغِ سرِ راہ گزارِ دنیا ہوں
جو اپنی ذات کی تنہائیوں میں جل جائے
ہر ایک لحظہ، یہی آرزو، یہی حسرت
جو آگ دل میں ہے وہ شعر میں بھی ڈھل جائے



No comments:

Post a Comment

Sponsored