کانٹے
بعض کانٹے آپ کو ساری عمر چبھتے رہتے ہیں، آپ
لاکھ جتن کرکے بھی ان کو نکال نہیں پاتے ۔۔۔۔۔۔ کیونکہ وہ نظر نہیں آتے ۔۔۔۔۔۔ بس
ان سے اٹھنے والی ٹیسیں آپ کو یاد دلاتی ہیں کہ وہ ’’ہیں‘‘ اور آپ کے وجود کے
اندر سے آپ کو بے حال کئے ہوئے ہیں۔
(عمیرہ احمد کے ناول ’’عکس‘‘ سے اقتباس)
No comments:
Post a Comment