تمہارے شہر کا موسم بڑا سہانا لگے
میں اک شام چرالوں اگر برا نہ لگے
جو ڈوبنا ہے تو اتنے سکون سے ڈوبو
کہ آس پاس کی لہروں کو بھی پتہ نہ
لگے
تمہارے بس میں اگر ہو تو بھول جاؤ
ہمیں
تمہیں بھلانے میں شاید ہمیں زمانہ لگے
نہ جانے کیا ہے کسی کی اداس آنکھوں
میں
وہ منہ چھپا کے بھی جائے تو بے وفا نہ
لگے
ہمارے پیار سے جلنے لگی ہے اک دنیا
دعا کرو کسی دشمن کی بددعا نہ لگے
(محسن بھوپالی)
No comments:
Post a Comment