Monday, September 28, 2015

تمہارے شہر کا موسم بڑا سہانا لگے

تمہارے شہر کا موسم بڑا سہانا لگے
میں اک شام چرالوں اگر برا نہ لگے
جو ڈوبنا ہے تو اتنے سکون سے ڈوبو
کہ آس پاس کی لہروں کو بھی پتہ نہ لگے
تمہارے بس میں اگر ہو تو بھول جاؤ ہمیں
تمہیں بھلانے میں شاید ہمیں زمانہ لگے
نہ جانے کیا ہے کسی کی اداس آنکھوں میں
وہ منہ چھپا کے بھی جائے تو بے وفا نہ لگے
ہمارے پیار سے جلنے لگی ہے اک دنیا
دعا کرو کسی دشمن کی بددعا نہ لگے

(محسن بھوپالی)



No comments:

Post a Comment

Sponsored