Monday, September 21, 2015

میری داستان حسرت وہ سنا سنا کر روئے

میری داستان حسرت وہ سنا سنا کر روئے
مرے آزمانے والے مجھے آزما کے روئے
کوئی ایسا اہلِ دل ہو کہ فسانہ محبت
میں اسے سنا کے روؤں وہ مجھے سنا کے روئے
میری آرزو کی دنیا دل ناتواں کی حسرت
جسے کھو کے شادماں تھے اسے آج پاکے روئے
ترے بے وفائیوں پر تری کج ادائیوں پر
کبھی سر جھکا کے روئے کبھی منہ چھپا کے روئے
جو سنائی انجمن میں شب غم کی آپ بیتی
کئی رو کے مسکرائے کئی مسکرا کے روئے

(سیف الدین سیف)


No comments:

Post a Comment

Sponsored