شمع مزار تھی نہ کوئی
سوگوار تھا
تم جس پہ رو رہے تھے یہ کس
کا مزار تھا
تڑپوں گا عمر بھر دل مرحوم
کے لئے
کمبخت نامراد، لڑکپن کا یار
تھا
سودائے عشق اور ہے، وحشت
کچھ اور شے
مجنوں کا کوئی دوست فسانہ
نگار تھا
جادو ہے یا طلسم تمہاری
زبان میں
تم جھوٹ کہہ رہے تھے مجھے
اعتبار تھا
کیا کیا ہمارے سجدے کی
رسوائیاں ہوئیں
نقش قدم کسی کا سر رہ گزار
تھا
اس وقت تک تو وضع میں آیا
نہیں ہے فرق
تیرا کرم شریک جو پروردگار
تھا
(بیخود دہلوی)
No comments:
Post a Comment