ادا جعفری انتقال فرماگئیں
اس شہرہ آفاق غزل کی شاعرہ ادا جعفری گزشتہ روز کراچی میں انتقال فرماگئیں۔
انا للہ و انا الیہ راجعون
ادا جعفری موجودہ دور کی وہ شاعرہ ہیں جن کا شمار بہ اعتبار طویل مشق سخن اور
ریاضت فن کے صف اول کی معتبر شاعرات میں ہوتا ہے۔ ادا جعفری 22 اگست 1924 کو بدایوں میں پیدا
ہوئیں۔ آپ کا خاندانی نام عزیز جہاں ہے۔ آپ تین سال کی تھیں کہ والد صاحب کا
انتقال ہوگیا۔ ادا جعفری نے 13 برس کی عمر میں ہی
شاعری شروع کردی تھی۔ وہ ادا بدایونی کے نام سے شعر کہتی تھیں۔ آپ کی شادی 1947 میں نور الحسن جعفری سے انجام پائی۔ شادی کے بعدادا جعفری کے نام سے لکھنے لگیں۔ ان کے شعری مجموعے ’’شہر درد‘‘ کو 1968 میں آدم جی ایوارڈ ملا۔ شاعری کے بہت سے مجموعہ
جات کے علاوہ ’’جو رہی سو بے خبری رہی‘‘ کے نام سے اپنی خودنوشت سوانح عمری بھی 1995 میں لکھی۔ 1991
میں حکومت پاکستان نے ادبی خدمات کے اعتراف میں تمغہ امتیاز سے نوازا۔ ادا جعفری
نے جاپانی صنف سخن ہائیکو پر بھی طبع آزمائی کی ہے۔ ان کی ہائیکو کا مجموعہ ’’ساز
سخن‘‘ کے نام سے شائع ہوا۔ ان کی دیگر تصانیف میں میں ساز ڈھونڈتی رہی، شہر درد،
غزالاں تم تو واقف ہو، ساز سخن بہانہ ہے، موسم موسم، جو رہی سو بے خبری رہی شامل
ہیں۔
ادا جعفری 12 مارچ 2015 کو کراچی میں انتقال کرگئیں۔
No comments:
Post a Comment