ملتی ہے زندگی میں محبت کبھی کبھی
ہوتی ہے دلبرو کی عنایت کبھی کبھی
شرما کے منہ نہ پھیر نظر کے سوال پر
لاتی ہے ایسے موڑ پر قسمت کبھی کبھی
کُھلتے نہیں ہیں روز دریچے بہار کے
آتی ہے جانِ من یہ قیامت کبھی کبھی
تنہا نہ کٹ سکیں گے جوانی کے راستے
پیش آئے گی کسی کی ضرورت کبھی کبھی
پھر کھو نہ جائیں ہم کہیں دنیا کی بھیڑ میں
ملتی ہے پاس آنے کی مہلت کبھی کبھی
(ساحر لدھیانوی)
No comments:
Post a Comment