Thursday, March 12, 2015

یہ لوگ بھی کیا لوگ ہیں مر کیوں نہیں جاتے

اس درد کی دنیا سے گزر کیوں نہیں جاتے
یہ لوگ بھی کیا لوگ ہیں مر کیوں نہیں جاتے
ہے کون زمانے میں مرا پوچھنے والا
ناداں ہیں جو کہتے ہیں کہ گھر کیوں نہیں جاتے
شعلے ہیں تو کیوں ان کو بھڑکتے نہیں دیکھا
ہیں خاک تو راہوں میں بکھر کیوں نہیں جاتے
آنسو بھی ہیں آنکھوں میں دعائیں بھی ہیں لب پر
بگڑے ہوئے حالات سنور کیوں نہیں جاتے



No comments:

Post a Comment

Sponsored