Friday, February 27, 2015

بڑا ویران ہے موسم

بڑا ویران موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
ہر اک جانب تیرا غم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
ہمارا دل کسی گہری جدائی کے بھنور میں ہے
ہماری آنکھ بھی نم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
مرے ہم راہ اگرچہ دور تک لوگوں کی رونق ہے
مگر جیسے کوئی کم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
تمہیں تو علم ہے میرے دل وحشی کے زخموں کو
تمہارا وصل مرہم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
اندھیری رات کی گہری خموشی اور تنہا دل
دیئے کی لو بھی مدھم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
تمہارے روٹھ جانے سے ہم کو ایسا لگتا ہے
مقدر ہم سے برہم ہے کبھی ملنے چلے آؤ
ہواؤں اور پھولوں کی نئی خوشبو بتاتی ہے
ترے آنے کا موسم ہے کبھی ملنے چلے آؤ

(عدیم ہاشمی)


No comments:

Post a Comment

Sponsored