Tuesday, January 27, 2015

یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے

یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائےوہ بت ہے یا خدا دیکھا نہ جائےیہ کن نظروں سے تونے آج دیکھاکہ تیرا دیکھنا دیکھا نہ جائےہمیشہ کے لئے مجھ سے بچھڑ جایہ منظر بارہا دیکھا نہ جائےغلط ہے جو سنا، پر آزما کرتجھے اے بے وفا دیکھا نہ جائےیہ محرومی نہیں پاسِ وفا ہےکوئی تیرے سوا دیکھا نہ جائےیہی تو آشنا بنتے ہیں آخرکوئی ناآشنا دیکھا نہ جائےفراز اپنے سوا ہے کون تیراتجھے تجھ سے جدا دیکھا نہ جائے(احمد فراز)

http://www.urduinc.com/



No comments:

Post a Comment

Sponsored