یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائے
یہ عالم شوق کا دیکھا نہ جائےوہ بت ہے یا خدا دیکھا نہ جائےیہ کن نظروں سے تونے آج دیکھاکہ تیرا دیکھنا دیکھا نہ جائےہمیشہ کے لئے مجھ سے بچھڑ جایہ منظر بارہا دیکھا نہ جائےغلط ہے جو سنا، پر آزما کرتجھے اے بے وفا دیکھا نہ جائےیہ محرومی نہیں پاسِ وفا ہےکوئی تیرے سوا دیکھا نہ جائےیہی تو آشنا بنتے ہیں آخرکوئی ناآشنا دیکھا نہ جائےفراز اپنے سوا ہے کون تیراتجھے تجھ سے جدا دیکھا نہ جائے(احمد فراز)
http://www.urduinc.com/
No comments:
Post a Comment