Monday, July 27, 2015

محبت کا بھرم ہوتا تو پھر کچھ سوچ کر جاتے

محبت کا بھرم ہوتا تو پھر کچھ سوچ کر جاتے
ورنہ زندگی بن کے میرے ہمدم گزر جاتے
تھکے ہارے پرندوں کو جو دیکھا تو خیال آیا
کوئی جو منتظر ہوتا تو ہم بھی اپنے گھر جاتے
میں کھا کر درد کی ٹھوکر ابھی تک حوصلہ مند ہوں
یہ ٹھوکر جو تمہیں لگتی تو تم خود بھی بکھر جاتے
اس تنہائی کا ہم پہ بڑا احسان ہے محسن
نہ دیتی ساتھ یہ اپنا، تو جانے ہم کدھر جاتے

(محسن نقوی)


No comments:

Post a Comment

Sponsored