مرے خدا مجھے اتنا تو معتبر
کردے
میں جس مکان میں رہتا ہوں
اس کو گھر کردے
یہ روشنی کے تعاقب میں
بھاگتا ہوا دن
جو تھک گیا ہے تو اب اس کو
مختصر کردے
میں زندگی کی دعا مانگنے
لگا ہوں بہت
جو ہوسکے تو دعاؤں کو بے
اثر کردے
ستارۂ سحری ڈوبنے کو آیا
ہے
ذرا کوئی میرے سورج کو
باخبر کردے
قبیلہ وار کمانیں کڑکنے
والی ہیں
مرے لہو کی گواہی مجھے نڈر
کردے
میں اپنے خواب سے کٹ کر
جیوں تو میرے خدا
اجاڑ دے مری مٹی کو دربدر
کردے
مری زمیں مرا آخری حوالہ
ہے
سو میں رہوں نہ رہوں اس کو
بارور کردے
(افتخار عارف)
No comments:
Post a Comment