Friday, July 24, 2015

میں دل میں ان کی یاد کے طوفاں کو پال کر

میں دل میں ان کی یاد کے طوفاں کو پال کر
لایا ہوں ایک موج تغزل نکال کر
پیمانۂ طرب میں کہیں بال آگیا
میں گرچہ پی رہا تھا بہت ہی سنبھال کر
محفل جمی ہوئی ہے تری راہ میں کوئی
اے گردش زمانہ بس اتنا خیال کر
آزاد جنس دل کو فقط اک نظر پہ بیچ
سودا گراں نہیں نہ بہت قیل و قال کر
خط کے جواب میں نہ لگا اتنی دیر تو
میرا اگر نہیں ہے تو اپنا خیال کر
کیوں میں نے دل دیا ہے کسے میں نے دل دیا
اے عقل آج مجھ سے نہ اتنے سوال کر
اے دل یہ راہ عشق ہے راہ خرد نہیں
اس پر قدم بڑھا تو ذرا دیکھ بھال کر
پھر عشق بزم حسن کی جانب رواں ہے آج
دیوانگی کو عقل کے سانچے میں ڈھال کر
آزاد پھر دکن کا سمندر ہے اور تو
لے جا دل و نظر کا سفینہ سنبھال کر

(جگن ناتھ آزاد)


No comments:

Post a Comment

Sponsored