سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے
کیوں نہیں کرتا ہے کوئی دوسرا کچھ بات چیت
دیکھتا ہوں میں جسے وہ چپ تیری محفل میں ہے
اے شہیدِ ملک و ملت میں ترے اوپر نثار
اب تیری ہمت کا چرچا غیر کی محفل میں ہے
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
وقت آنے دے بتادیں گے تجھے اے آسمان
ہم ابھی سے کیا بتائیں کیا ہمارے دل میں ہے
کھینچ کر لائی ہے سب کو قتل ہونے کی امید
عاشقوں کا آج جمگھٹ کوچۂ قاتل میں ہے
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
ہے لئے ہتھیار دشمن تاک میں بیٹھا ادھر
اور ہم تیار ہیں سینہ لئے اپنا ادھر
خون سے کھیلیں گے ہولی گر وطن مشکل میں ہے
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
ہاتھ جن میں ہو جنوں کٹتے نہیں تلوار سے
سر جو اٹھ جاتے ہیں وہ جھکتے نہیں للکار سے
اور بھڑکے گا جو شعلہ سا ہمارے دل میں ہے
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
ہم جو گھر سے نکلے ہی تھے باندھ کے سر پہ کفن
جاں ہتھیلی پر لئے، لو لے چلے ہیں یہ قدم
زندگی تو اپنی مہماں موت کی محفل میں ہے
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
یوں کھڑا مقتل میں قاتل کہہ رہا ہے بار بار
کیا تمنائے شہادت بھی کسی کے دل میں ہے
دل میں طوفانوں کی ٹولی اور نسوں میں انقلاب
ہوش دشمن کے اڑادیں گے ہمیں روکو نہ آج
دور رہ پائے جو ہم سےدم کہاں منزل میں ہے
جسم بھی کیا جسم ہے جس میں نہ ہوں خون جنوں
طوفانوں سے کیا لڑے جو کشتی ساحل میں ہے
سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے
دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے
(رام پرساد عظیم آبادی)
No comments:
Post a Comment