ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک! جستجو کریں
دل ہی نہیں رہا ہے جو کچھ آرزو کریں
تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جا ابھی
دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں
سر تا قدم زبان ہیں جوں شمع گو کہ ہم
پر یہ کہاں مجال جو کچھ گفتگو کریں
ہر چند آئینہ ہوں پر اتنا ہوں نا قبول
منہ پھیر لے وہ جس کے مجھے روبرو کریں
نے گل کو ہے ثبات نہ ہم کو ہے اعتبار
کس بات پر چمن ہوسِ رنگ و بو کریں
No comments:
Post a Comment