تنگ آچکے ہیں کشمکش زندگی سے ہم
ٹھکرا نہ دیں جہاں کو کہیں بے دلی
سے ہم
مایوسی مآل محبت نہ پوچھئے
اپنوں سے پیش آئے ہیں بیگانگی سے
ہم
لو آج ہم نے توڑ دیا رشتۂ امید
لو اب کبھی گلہ نہ کریں گے کسی سے
ہم
ابھریں گے ایک بار ابھی دل کے
ولولے
گو دب گئے ہیں بارِ غم زندگی سے ہم
گر زندگی میں مل گئے پھر اتفاق سے
پوچھیں گے اپنا حال تری بے بسی سے
ہم
اللہ رے قریب مشیت کہ آج تک
دنیا کے ظلم سہتے رہے خامشی سے ہم
(ساحر لدھیانوی)
No comments:
Post a Comment