Tuesday, June 23, 2015

جستجو جس کی تھی اس کو تو نہ پایا ہم نے

جستجو جس کی تھی اس کو تو نہ پایا ہم نے
اس بہانے سے مگر دیکھ لی دنیا ہم نے
سب کا احوال وہی ہے جو ہمارا ہے آج
یہ الگ بات کہ شکوہ کیا تنہا ہم نے
خود پشیماں ہوئے اسے شرمندہ نہ کیا
عشق کی وضع کو کیا خوب نبھایا ہم نے
عمر بھر سچ ہی کہا، سچ کے سوا کچھ نہ کہا
اجر کیا اس کا ملے گا یہ نہ سوچا ہم نے
کون سا قہر یہ آنکھوں پہ ہوا ہے نازل
ایک مدت سے کوئی خواب نہ دیکھا ہم نے
(شہریار)


No comments:

Post a Comment

Sponsored