Monday, June 15, 2015

آنکھ برسی ہے ترے نام پہ ساون کی طرح

آنکھ برسی ہے ترے نام پہ ساون کی طرح
جسم سلگا ہے تری یاد میں ایندھن کی طرح
لوریاں دی ہیں کسی قرب کی خواہش نے مجھے
کچھ جوانی کے بھی دن گزرے ہیں بچپن کی طرح
اس بلندی سے مجھے تونے نوازا کیوں تھا
گر کے ٹوٹ گیا کانچ کے برتن کی طرح
مجھ سے ملتے ہوئے یہ بات تو سوچی ہوتی
میں ترے دل میں سما جاؤں گا دھڑکن کی طرح
منتظر ہے کسی مخصوص سی آہٹ کے لئے
زندگی بیٹھی ہے دہلیز پہ برہن کی طرح

(مرتضیٰ برلاس)


No comments:

Post a Comment

Sponsored