Sunday, May 10, 2015

تم اتنا جو مسکرارہے ہو

تم اتنا جو مسکرارہے ہو
کیا غم ہے جس کو چھپا رہے ہو
آنکھوں میں نمی ہے، ہنسی لبوں پر
کیا حال ہے، یا دکھارہے ہو
بن جائیں گے زہر پیتے پیتے
یہ اشک جو پیتے جارہے ہو
جن زخموں کو وقت بھر چلا ہے
تم کیوں انہیں چھیدے جارہے ہو
ریکھوں کا کھیل ہے مقدر
ریکھوں سے مات کھارہے ہو

(کیفی اعظمی)


No comments:

Post a Comment

Sponsored