Monday, April 20, 2015

ہجر کے عذاب

ملتے رہے ہیں ہم کو یہاں ہجر کے عذاب
پر دیکھتے ہیں آج بھی ہم زندگی کے خواب

(شگفتہ شفیق)


No comments:

Post a Comment

Sponsored