Thursday, April 23, 2015

ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں

ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
میری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
ستم ہو کہ ہو وعدۂ بے حجابی
کوئی بات صبر آزما چاہتا ہوں
یہ جنت مبارک رہے زاہدوں کو
کہ میں آپ کا سامنا چاہتا ہوں
کوئی دم کا مہماں ہوں اے اہلِ محفل
چراغِ سحر ہوں بجھا چاہتا ہوں
بھری بزم میں راز کی بات کہہ دی
بڑا بے ادب ہوں سزا چاہتا ہوں

(علامہ اقبال)


No comments:

Post a Comment

Sponsored