Wednesday, February 11, 2015

محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے

محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے
تری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے
میں اکثر سوچتا ہوں پھول کب تک
شریک گریۂ شبنم نہ ہوں گے
ذرا دیر آشنا چشم کرم ہے
ستم ہی عشق میں پیہم نہ ہوں گے
دلوں کی الجھنیں بڑھتی رہیں گی
اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے
زمانے بھر کے غم یا اک ترا غم
یہ غم ہوگا تو کتنے غم نہ ہوں گے
کہوں بے درد کیوں اہل جہاں کو
وہ میرے حال سے محرم نہ ہوں گے
ہمارے دل میں سیل گریہ ہوگا
اگر بادیدۂ پرنم نہ ہوں گے
اگر تو اتفاقاً مل بھی جائے
تری فرقت کے صدمے کم نہ ہوں گے
حفیظ ان سے میں جتنا بدگماں ہوں
وہ مجھ سے اس قدر برہم نہ ہوں گے

(حفیظ ہوشیار پوری)


No comments:

Post a Comment

Sponsored